allama iqbal poetry | tera andesha aflaki nahin hai | new sufi kalam
ترا اندیشہ افلاکی نہیں ہے
تری پرواز لولاکی نہیں ہے
یہ مانا اصل شاہینی ہے تیری
تری آنکھوں میں بے باکی نہیں ہے
وہ میرا رونق محفل کہاں ہے
مری بجلی مرا حاصل کہاں ہے
مقام اس کا ہے دل کی خلوتوں میں
خدا جانے مقام دل کہاں ہے
دوا کی تلاش میں رہا دعا کو چھوڑ کر
میں چل نہ سکا دنیا میں خطاؤں کو چھوڑ کر
حیران ہوں میں اپنی حسرتوں پہ اقبال
ہر چیز خدا سے مانگ لی مگر خدا کو چھوڑ کر
ظالم بحر میں کھو کر سنبھل جا
تڑپ جا پیچ کھا کھا کر بدل جا
نہیں ساحل تری قسمت میں اے موج
ابھر کر جس طرف چاہے نکل جا
ترے سینے میں دم ہے دل نہیں ہے
ترا دم گرامئ محفل نہیں ہے
گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے
Allama Iqbal
0 Comments