Fsee

Dono Janib Agar Arzo Wasl Ki | New Sufi Kalam

Dono Janib Agar Arzo Wasl Ki  Lyrics

عمر جلوؤں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
یہ شبِ غم کی سحر ہو یہ ضروری تو نہیں

نیند تو درد کے بستر پے بھی آسکتی ہے
تیری آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں

دونوں جانب اگر آرزو وصل کی
کوئی طوفاں اٹھاۓ تو میں کیا کروں

عشق انکو ستائے تو تو وه کیا کریں
حسن مجھ کو بلائے تو میں کیا کروں

جانتا ہوں یہ الفت اک آزار ہے
دل لگائے جو جان سے جو بیزار ہے

میری نظروں میں دل میں سما کر کوئی
اپنی نگری بسائے تو میں کیا کروں

چاہتا تھا میں کعبہ میں جا کر رہوں
رات دن بابِ رحمت پہ سجدے کروں

جسم میں روح میں ہر رگوں پہ میں
وه خود ہی آکر سمائے تو میں کیا کروں

واعظا  بات تونے پتے کی کہی
لڑ کھڑیا وہی رختے زر جس نے پی

مست نظریں اٹھا کر سرِ بزم وه
جامِ الفت پلائے تو میں کیا کروں

دین و ایمان کیا اور کیا ہے دهرم
کھل گیا اب تمام خدا پہ بهرم

چشمِ مرشد نے کی ایسی جادو گری
کچھ بھی مجھ کو نہ بھائے تو میں کیا کروں

سر جھکا دوں یہاں تونے سچ ہی کہا
 یہ ہیں الفت کے آداب رسم وفا

دیکھ کر روح جاناں مگر نہ سہا
ہوش مجھ کو نہ آئے تو میں کیا کروں

مل گیا راہ میں مجھ کو جب وه صنم
لاکھ دل کو سمبھالا کیا ضرت غم

دل میں حسرت سے چند آنسوں مگر
دفعتن مسکرائے تو میں کیا کروں

کس کو سجدہ کروں کس کی پوجا کروں
اپنے ہی نام کی کیوں نہ مالا جپوں

منزل عشق پر آ کے جب آدمی
عکس اپنا ہی پاۓ تو میں کیا کروں

علم کے فضل کے دین و ایمان کے
عقل پر میری کاوش کے پردے پڑے

سارے پردے اٹھا کر کوئی اب مجھے
اپنا جلوہ دیکھائے تو میں کیا کروں



Post a Comment

0 Comments